Gabriel Garcia Marquez: Saari Kahaniyan

GABRIEL GARCIA MARQUEZ: SAARI KAHANIYAN گابریئل گارسیا مارکیز: ساری کہانیاں

GABRIEL GARCIA MARQUEZ: SAARI KAHANIYAN

PKR:   2,500/- 1,750/-

Author: GABRIEL GARCIA MARQUEZ
Translator: INAAM NADEEM
Binding: hardback
Pages: 533
Year: 2025
ISBN: 978-969-662-609-1
Categories: WORLD FICTION IN URDU SHORT STORIES WORLDWIDE CLASSICS TRANSLATIONS LATIN AMERICAN MAGICAL REALISM
Publisher: BOOK CORNER

گابریئل گارسیا مارکیز کا شمار بیسویں صدی کی عظیم ترین ادبی شخصیات میں ہوتا ہے۔ وہ ادیب، صحافی اور ادب میں نوبیل انعام یافتہ تھے۔ گارسیا مارکیز 6 مارچ 1927ء کو کولمبیا کے ایک چھوٹے سے قصبے اراکٹاکا میں پیدا ہوئے اور17 اپریل 2014ء کو میکسیکو سٹی، میکسیکو میں ان کا انتقال ہوا۔
گارسیا مارکیز نے کولمبیا کی نیشنل یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی لیکن جلد ہی انھیں احساس ہو گیا کہ ان کا اصل میدان ادب ہے۔ انھوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز شعبۂ صحافت سے کیا اور کولمبیا کے علاوہ مختلف بین الاقوامی اخبارات کے لیے کام کیا۔ اس تجربے نے انھیں لاطینی امریکا کے سماجی اور سیاسی منظرنامے کے بارے میں گہری بصیرت فراہم کی جو بعد میں ان کی فکشن نگاری میں ان کے بہت کام آئی۔
مارکیز کو سب سے بڑی ادبی کامیابی اس وقت ملی جب 1967ء میں ان کا شاہکار ناول ’’تنہائی کے سو سال‘‘ شائع ہوا، اس نے مارکیز کو بین الاقوامی شہرت دلائی اور انھیں لاطینی امریکی ادب کی سب سے اہم شخصیت تسلیم کیا گیا۔ ان کی دیگر قابلِ ذکر تصنیفات میں ’’وبا کے دنوں میں محبت‘‘، ’’ایک پیش گفتہ موت کی روداد‘‘ اور ’’سردار کا زوال‘‘ شامل ہیں۔ ان کا آخری ناول ’’ملتے ہیں اگست میں‘‘ ان کی وفات کے دس سال بعد 6 مارچ 2024ء کو مارکیز کی عین سالگرہ کے موقع پر شائع ہوا جس کا اُردو ترجمہ اگلے ہی مہینے 17 اپریل کو مارکیز کی عین دسویں برسی کے موقع پر ’’بک کارنر‘‘ نے شائع کیا۔ ناولوں کے علاوہ مارکیز نے متعدد کہانیاں بھی لکھیں جن کے کئی مجموعے شائع ہوئے۔
1982ء میں مارکیز کو ادب کا نوبیل انعام دیا گیا، جس سے وہ کولمبیا کے پہلے اور لاطینی امریکا کے اُن چند مصنّفین میں سے ایک بن گئے جنھیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔ اپنی زندگی کے آخری دس برسوں میں، مارکیز متعدد بیماریوں سے نبرد آزما رہے لیکن انھوں نے لکھنا جاری رکھا۔ مارکیز نے عالمی ادب پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان کی وراثت نہ صرف ان کی ادبی تحریریں ہیں بلکہ دنیا بھر میں پھیلے وہ اَن گنت ادیب بھی جو اُن سے متاثر ہوئے۔

----

انعام ندیم 1967ء میں شہداد پور، سندھ میں پیدا ہوئے، وہ ایک متنوع ادبی شخصیت کے مالک ہیں۔ اگرچہ انھوں نے اپنے ادبی سفر کا آغاز شاعری سے کیا، تاہم بعد ازاں اپنے یکے بعد دیگرے شائع ہونے والے ادبی تراجم کی بدولت انھوں نے اُردو کے معروف اور ممتاز مترجمین کی صفِ اوّل میں جگہ بنالی۔ ایک شاعر، ادیب ، مترجم اور مرتب کی حیثیت سے وہ دس سے زائد قابلِ ذکر کتابوں کے حامل ہیں جن میں غزلوں کا ایک دلکش مجموعہ ’’درِخواب‘‘ بھی شامل ہے۔
انعام ندیم نے متعدد ادبی متون، بالخصوص فکشن کا انگریزی سے اُردو میں ترجمہ کیا ہے۔ ان کی قابلِ ذکر کتابوں میں عمر شاہد حامد کا ناول “The Prisoner”، ربی سنکر بل کے دو ناولوں “Dozakhnama” اور “A Mirrored Life” اور میورئیل موفروئے کی “Rumi’s Daughter” کے علاوہ نوبیل انعام یافتہ ہسپانوی ادیب گابریئل گارسیا مارکیز کے گمشدہ ناول “Until August” کا اُردو ترجمہ شامل ہے۔
انعام ندیم نے آصف فرخی کے بارے میں ایک انتھالوجی، ذکیہ مشہدی کی منتخب کہانیاں، شاعر اکبر معصوم کی کلیات اور پاکستان میں اُردو نثری نظموں کا ایک انتخاب بھی مرتب کیا ہے۔ انھوں نے مشہور ہندی افسانہ نگار بھیشم ساہنی کی کہانیوں کے ایک انتخاب کا بھی ترجمہ کیا، ان کا یہ انتخاب بعد ازاں دسویں یو بی ایل لٹریچر اینڈ آرٹس ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا۔
انعام ندیم کو متعدد ادبی اعزات سے نوازا گیا جن میں ان کے پہلے شعری مجموعے ’’درِ خواب‘‘ پر ملنے والا عکس خوشبو ایوارڈ، “A Mirrored Life” کے اُردو ترجمے ’’آئینہ سی زندگی‘‘ پر ملنے والا یو بی ایل لٹریری ایوارڈ 2021ء برائے ترجمہ اور “Rumi’s Daughter” کے ترجمے ’’دُخترِ رومی‘‘ پر ملنے والا ڈاکٹر جمیل جالبی ایوارڈ 2024 ءبرائے ترجمہ شامل ہیں۔

RELATED BOOKS