Mirza Ghalib - Aik Sawanahi Manzarnama (Illustrated Edition)

MIRZA GHALIB - AIK SAWANAHI MANZARNAMA (ILLUSTRATED EDITION) مرزا غالب - ایک سوانحی منظرنامہ (مصور ایڈیشن)

Inside the book
MIRZA GHALIB - AIK SAWANAHI MANZARNAMA (ILLUSTRATED EDITION)

PKR:   3,000/- 2,100/-

Author: GULZAR
Tag: MIRZA ASAD ULLAH KHAN GHALIB
Binding: hardback
Pages: 256
ISBN: 978-969-662-619-0
Categories: BIOGRAPHY FILM STUDIES NOVEL PICTORIAL BOOKS
Publisher: BOOK CORNER

گلزار کے دو نہایت مقبول ٹیلی وِژن سیریلز میں سے ایک مرزا غالب کی زندگی پر ہے اور دوسرا منشی پریم چند کی کہانیوں پر۔ یہ دونوں منظرنامے ’’بک کارنر‘‘ اب کتابی صورت میں شائع کر چکا ہے۔
گلزار کا پہلا حوالہ ادب ہے۔ بقول احمد ندیم قاسمی، ’’پاکستان کے ہر وِڈیو سنٹر میں اشتہار پایا جاتا ہے کہ یہاں گلزار کی ’مرزا غالب‘ موجود ہے۔‘‘
ان کی ڈائریکٹ کی ہوئی فلمیں اجازت ، موسم ، آندھی ، ماچس ، لیکن وغیرہ کے موضوعات دیکھیں تو دوسرا حوالہ بھی ادب سے جا کر جُڑتا ہے ...
ان کے کیریئر میں صرف فلمیں ہی نہیں، بلکہ شاعری اور کہانیوں کے مجموعے بھی شامل ہیں، ’’چاند پکھراج کا‘‘ اور ’’راوی پار‘‘ قابلِ ذکر ہیں۔ بٹوارے پر ایک ناول ’’دو لوگ‘‘ بھی لکھا۔
ہمارے دینہ (جہلم) والے گلزار کا لٹریچر سے رشتہ یہاں کی مٹی سے اُگا ہوا ہے۔ شاعری اور افسانے لکھتے ہیں، اور تین مصرعوں پر مبنی نظم ’’تروینی‘‘ کے خالق بھی۔
لکھنا گلزار کا پہلا عشق ہے، ان کا جنون، اُن کا جذبہ،اُن کا جینا!
(امر شاہد)

میں غالب کے فراق میں تھا اور سُن رکھا تھا کہ دلّی کی —
اِسی بے نور اندھیری سی ، گلی قاسم ،سے
ایک ترتیب چراغوں کی شروع ہوتی ہے
ایک قرآنِ سخن کا صفحہ کھلتا ہے
اسد اللہ خان غالب کا پتا ملتا ہے
وہاں پہنچا۔ حویلی پر دستک دی، پکارا— کوئی جواب نہ ملا ۔
ایک چٹھی رساں وہاں سے گزرا۔ کہنے لگا، ’’ارے بھائی، مرزا نوشہ اب یہاں نہیں رہتے۔ وہ تو بستی نظام الدین مستقل قیام کر چکے ہیں۔‘‘
بستی پہنچا، اور غالب کے مزار پر حاضری دی ۔ اُن سے ہم کلام ہوا، ’’حضور! سارا جہاں آپ کی بات کرتا ہے اور کون سی ایسی جا ہے جہاں آپ نہیں پہنچے۔ میرے گھر کیوں نہیں آئے، سیالکوٹ کیوں نہیں آئے، جہلم کیوں نہیں پہنچے، جہلم— جہاں گلزار بستے تھے۔‘‘
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم ’’آپ کے گھر آنے تک‘‘
میری بے قراری جس میں ’’تم کو خبر ہونے تک‘‘ کو ’’آپ کے گھر آنے تک‘‘ میں بدل چکا تھا، کو دیکھتے ہو ئے بڑے پیار سے کہنے لگے...
’’میاں! اگر تم گلزار کو ہمراہ لے آؤ تو میں بھی چلا آؤں گا— تمھارے ہاں۔‘‘
(گل شیر بٹ)

RELATED BOOKS