BIKHRI HAI MERI DASTAAN بکھری ہے میری داستاں




BIKHRI HAI MERI DASTAAN بکھری ہے میری داستاں
PKR: 1,800/- 1,260/-
Author: MUHAMMAD IZHAR UL HAQ
Binding: hardback
Pages: 336
Year: 2025
ISBN: 978-969-662-625-1
Categories: AUTOBIOGRAPHY MEMOIR
Publisher: BOOK CORNER
On Sale: 06 September 2025
عالی جناب محمد اظہار الحق کی نظم و نثر کا ایک زمانہ قائل ہے۔ دنیا اخبار میں شائع ہونے والے ان کے بےشمار کالم ادب پاروں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ کتاب قبلہ گاہی کی آپ بیتی ہے، جگ بیتی بھی۔ اس سے زیادہ کیا کہا جائے کہ یہ رواں، سادہ و شگفتہ، حقیقت آمیز، عبرت آموز، اثر و تاثر سے لب ریز تحریر، ایک حق شناس و حق نیوش شاعر و ادیب کی نوشتہ ہے... اور کیا چاہیے۔
(شکیل عادل زادہ)
جیسے درسی کتب میں طالبِ علموں کی ذہانت کا امتحان لینے کے لیے پوچھا جاتا ہے کہ مغلیہ سلطنت کے زوال کے اسباب بیان کریں یا ہندوستان پر اتنے حملوں کی وجوہات کیا تھیں، اسی طرح اُن سے اگر یہ پوچھا جائے کہ خودنوشتوں کے لکھنے کے اسباب بیان کریں تو ان کا جواب کچھ یوں ہو گا... (1) ادیب کے پاس لکھنے کو کچھ باقی نہیں رہتا تو وہ خود نوشت لکھ دیتا ہے۔ (2) خودنوشت عام طور پر عمر کے آخری حصّے میں لکھی جاتی ہے۔ (3) اگر مصنف کبھی چھوٹا موٹا افسر رہا ہے تو وہ اپنی افسری کی دھاک بٹھانا چاہتا ہے، اور یہ دھاک بیٹھتی نہیں، اٹھ کھڑی ہوتی ہے۔ (4) ادیب نے اپنے ہم عصر ادیبوں کے لتّے لینے ہوتے ہیں۔ یہ لتّے کس طرح لیے جاتے ہیں اس کا کچھ پتا نہیں ہے۔ (5) علاوہ ازیں مصنف نے اپنے کم از کم سترہ فرضی عشقوں کی روداد بیان کرنی ہوتی ہے۔ اظہار الحق کی آپ بیتی مندرجہ بالا اسباب پر پوری نہیں اُترتی۔ یہ میری پسندیدہ خود نوشت ’’جہانِ دانش‘‘ کی مانند ایک ’’جہانِ اظہار‘‘ ہے۔ آپ اس جہان میں ایک مرتبہ اتر جائیے تو آپ پر کئی جہان منکشف ہوتے چلے جائیں گے۔ اظہار اُن چند شاعروں میں شامل ہے جو بہت زورآور اور مؤثر نثر لکھنے پر قادر ہیں... اور مجھے امید ہے کہ یہ خود نوشت ان کا ’’سوان سانگ‘‘ یا راج ہنس کا آخری گیت ثابت نہیں ہو گی۔ اُن کا تخلیقی پرندہ ہمیشہ کی طرح فضائے بسیط میں پرواز کرتا رہے گا۔
(مستنصر حسین تارڑ)
RATE THIS BOOK
RELATED BOOKS


